اس رکوع کو چھاپیں

سورة مریم حاشیہ نمبر۸

اس واقعے کی جو تفصیلات لوقا کی انجیل میں بیان ہوئی ہیں انہیں ہم یہاں نقل کر دیتے ہیں تاکہ لوگوں کے سامنے قرآن کی روایت کے ساتھ مسیحی روایت بھی رہے۔  درمیان میں قوسین کی عبارتیں ہماری اپنی ہیں:
”یہودیہ کے بادشاہ ہیرو دیس کے زمانے میں ( ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، بنی اسرائیل، حاشیہ ۹) ابیاہ کے فریق سےزکریا ہ نام کا ایک کاہن تھا  اور اس کی بیوی ہارون کی اولاد میں سے تھی اور اس کا نام الیشبع (Elizabeth ) تھا۔ اور وہ دونوں خدا کے حضور راستباز  اور خداوند کے سب احکام و قوانین پر بے عیب چلنے والے تھے۔ اور ان کے اولاد نہ تھی کیونکہ لیشبع بانجھ تھی اور وہ دونوں عمر رسیدہ تھے۔ جب وہ خدا کے حضور اپنے فریق کی باری پر کہانت کا کام انجام دیتا تھا تو ایسا ہوا کہ کہانت کے دستور کے موافق اس کے نام کا قرعہ نکلا کہ خداوند کے مَقدِس میں جا کر خوشبو جلائے ۔ اور لوگوں کی ساری جماعت خوشبو جلاتے وقت باہر دعا  کر رہی تھی کہ خداوند کا فرشتہ خوشبو کے مذبح کی دہنی طرف کھڑا ہوا اس کو دکھائی دیا۔ اور زکریا دیکھ کر گھبرایا اوراس پر دہشت چھا گئی۔ مگر فرشتے نے اس سے کہا اے زکریا! خوف نہ کر کیونکہ تیری دُعا  سُن لی گئی (حضرت زکریا کی دُعا کا ذکر بائیبل میں کہیں نہیں ہے) اور تیرے لیے تیری بیوہ الیشبع کے بیٹا ہوگا۔ تُو اُس کا نام یوحنّا ( یعنی یحییٰ) رکھنا اور تجھے خوشی و خر می ہوگی اور بہت سے لوگ اس کی پیدائش کے سبب سے خوش ہوں گے کیونکہ وہ خدا وند کے حضور میں بزرگ  ہوگا (سورۂ آلِ عمران میں اس کے لیے لفظ سَیِّدًا استعمال ہوا ہے ) اور ہرگز نہ مَے اور نہ کوئی شراب پیے گا (تَقِیًّا ) اور اپنی ماں کے بطن ہی سے روح القدس ے بھر جائے گا ( واٰ تَیْنٰہُ الْحُکْمَ صَبِیًّا) اور بہت سے بنی اسرائیل کو خداوند کی طرف جو اُن کا خدا ہے پھیرے گا۔ اور وہ ایلیاہ (الیاس علیہ السّلام) کی روح اور قوت میں اس کےآگے اگے چلے گا کہ والدوں کے دل اولاد کی طرف اور نافرمانوں کو راستبازوں  کی دانائی پر چلنے کی طرف پھیرے اور خداوند کے لیے ایک مستند قوم تیار کرے“۔
”زکریا نے فرشتے سے کہا کہ میں اس بات کو کس طرح جانوں؟ کیونکہ میں بوڑھا ہوں اور میری بیوی عمر رسیدہ ہے ۔ فرشتے نے اس سے کہا میں جبرائیل ہوں جو خدا کے حضور کھڑا رہتا ہوں اور اس لیے بھیجا گیا ہوں کہ تجھ سے کلام کروں اور تجھے اِن باتوں کی خوشخبری دوں۔ اور دیکھ جس دن تک یہ باتیں واقع نہ ہو لیں تو چپکا رہے گا اور بول نہ سکے گا اس لیے کہ تو نے میری باتوں کا جو اپنے وقت پر پوری ہوں گی یقین نہ کیا۔ (یہ بیان قرآن سے مختلف ہے۔ قرآن اسے نشانی قرار دیتا ہے اور لوقا کی روایت اسے سزا کہتی ہے۔ نیز قرآن صرف تین دن کی خاموشی کا ذکر کرتا ہے اور لوقا کہتا ہے کہ اس وقت سے حضرت یحییٰ کی پیدائش تک حضرت زکریا گونگے رہے) اور لوگ زکریا کی راہ دیکھتے اور تعجب کرتے تھے کہ اسے مقدس میں کیوں دیر لگی۔ جب وہ باہر آیا تو ان سے بو ل نہ سکا ۔ پس انہوں نے معلوم کیا کہ اس نے مقدس میں رویا دیکھی ہے اور وہ ان سے اشارے کرتا تھا اور گونگا ہی رہا “۔