اس رکوع کو چھاپیں

سورة مریم حاشیہ نمبر۴۵

یعنی ان کا  استدلال یہ تھا کہ دیکھ لو، دنیا میں کون اللہ فضل اور اس کی نعمتوں سے نوازا جا رہا ہے۔ کس کے گھر زیادہ شاندا ر ہیں؟ کس کا معیارِ زندگی زیادہ بلند ہے؟ کس کی محفلیں زیادہ ٹھاٹھ سے جمتی ہیں؟ اگر یہ سب کچھ ہمیں میسّر ہے اور تم اس سے محروم ہو تو خود سوچ لو کہ آخر یہ کیسے ممکن تھا کہ ہم باطل پر ہوتے اور یوں مزے اُڑاتے اور تم حق پر ہوتے اور اس طرح خستہ و درماندہ رہتے؟ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ،جلد سوم، الکہف حواشی ۳۷، ۳۸۔