اس رکوع کو چھاپیں

سورة مریم حاشیہ نمبر۳۳

حضرت ادریس کے متعلق اختلاف ہے۔ بعض کے نزدیک وہ بنی اسرائیل میں سے کوئی نبی تھے۔ مگر اکثریت اس طرف گئی ہے کہ وہ حضرت نوح ؑ سے بھی پہلے گزر ے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صحیح حدیث ہم کو ایسی نہیں ملی جس سے ان کی شخصیت کے تعیّن میں کوئی مدد ملتی ہو۔ البتہ قرآن کا ایک اشارہ اس خیال کی تائید کرتا ہے کہ وہ حضرت نوح ؑ سے متقدم ہیں۔ کیونکہ بعد والی آیت میں یہ فرمایا گیا ہے کہ یہ انبیاء جن کا ذکر اوپر گزرا ہے ، آدم کی اولاد، نوح  کی اولاد، ابراہیم کی اولاد  اور اسرائیل کی اولاد سے ہیں۔ اب یہ ظاہر ہے کہ حضرت یحییٰ ، عیسیٰ اور موسیٰ علیہم السّلام تو بنی اسرائیل میں سے ہیں ، حضرت اسماعیل  ؑ، حضرت اسحاق ؑ اور حضرت یعقوب ؑ اولادِ ابراہیم ؑ سے ہیں اور حضرت ابراہیم ؑ اولادِ نوحؑ سے، اس کے بعد صرف حضرت ادریسؑ ہی رہ جاتے ہیں جن کے متعلق یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ اولادِ آدم ؑ سے ہیں۔
مفسّرین کا عام خیال یہ ہے کہ بائیبل میں جن بزرگ کا نام حنوک( Enoch ) بتایا گیا ہے ، وہی حضرت ادریس ؑ ہیں ۔ ان کے متعلق بائیبل  کا بیان یہ ہے:
”اور حنوک پینسٹھ برس کا تھا جب اس سے متوسلح پیدا ہوا اور متوسلح کی پیدائش کے بعد حنوک تین  سو برس تک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔۔ ۔۔۔۔ اور وہ غائب ہو گیا کیونکہ خدا نے اسے اُٹھا لیا“۔( پیدائش، باب ۵ – آیت ۲۱ – ۲۴)۔
 تلمود کی اسرائیلی روایات میں ان کے حالات زیادہ تفصیل کے ساتھ بتائے گئے ہیں ۔ ان کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت نوح ؑ سے پہلے جب بنی آدم میں بگاڑ کی ابتدا ہوئی تو خدا کے فرشتے نے حنوک کو، جو لوگوں سے الگ تھلگ زاہدانہ زندگی بسر کرتے تھے، پکارا کہ”اے حنوک، اُٹھو، گوشۂ عزلت سے نکلو اور زمین کے باشندوں میں چل پھر کر ان کو وہ راستہ بتاؤ جس پر ان کو چلنا چاہیے  اور وہ طریقے بتاؤ جن پر انہیں عمل کرنا چاہیے“۔ یہ حکم پا کر وہ نکلے اور انہوں نے جگہ جگہ لوگوں کو جمع کر کے وعظ و تلقین کی اور نسلِ انسانی نے ان کی اطاعت قبول کر کے اللہ کی بندگی اختیار کر لی۔ حنوک ۳۵۳ برس تک نسلِ انسانی پر حکمراں رہے۔ ان کی حکومت انصاف اور حق پرستی کی حکومت تھی۔ ان کے عہد میں زمین پر خدا کی رحمتیں برستی رہیں۔  The Talmud Selections, PP. 18-21