اس رکوع کو چھاپیں

سورة مریم حاشیہ نمبر۲۵

یہاں وہ تقریر ختم ہوتی ہے جو عیسائیوں کو سنانے کے لے نازل فرمائی گئی تھی۔ اِس تقریر کی عظمت کا صحیح اندازہ اُسی وقت ہو سکتا ہے جبکہ آدمی اس کو پڑھتے وقت وہ تاریخی پس منظر نگاہ میں رکھے  جو ہم نے اِس سُورے کے دیباچے میں بیان کیا ہے۔ یہ تقریر اُس موقع پر نازل ہوئی تھی جبکہ مکے کے مظلوم مسلمان ایک عیسائی سلطنت  میں پناہ لینے کےلیے جارہے تھے، اور اس غرض کے لیے نازل کی گئی تھی کہ جب وہاں مسیح کے متعلق اسلامی عقائد کا سوال چھڑے تو یہ ”سرکاری بیان“ عیسائیوں کو سنا دیا جائے۔ اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت اس امر کا ہو سکتا ہے کہ اسلام نے  مسلمانوں کو کسی حال میں بھی حق و صداقت کے معاملے میں مداہنت برتنا نہیں سکھایا ہے ۔ پھر وہ سچے مسلمان جو حبش کی طرف ہجرت کر کے گئے تھے، اُن کی قوتِ ایمانی بھی حیرت انگیز ہے کہ انہوں نے عین دربار ِ شاہی میں ایسے نازک موقع پر اُٹھ کر یہ تقریر سنادی جبکہ نجاشی  کے تمام اہلِ دربار رشوت کھا کر اُنہیں ان کے دشمنوں کے سپرد کر دینے پر تُل گئے تھے۔ اُس وقت اس امر کا پورا خطرہ تھا کہ مسیحیت کے بنیادی عقائد پر اسلام کا یہ بے لاگ تبصرہ سُن کر نجاشی بھی بگڑ جائے گا اور ان مظلوم مسلمانوں کو قریش کے قصائیوں کے حوالے کر دے گا مگر اس کے باوجود انہوں نے کلمۂ حق پیش کرنے میں ذرّہ برابر تامّل نہ کیا۔