اس رکوع کو چھاپیں

سورة الکھف حاشیہ نمبر۷۴

 یہ پوری سورت کا خاتمۂ کلام ہے ، اس لیے اس کی مناسبت ذو القرنین کے قصے میں نہیں بلکہ سورۃ کے مجموعی مضمون میں تلاش کرنی چاہیے۔ سورۃ کا مجموعی مضمون یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم اپنی قوم کو شرک  چھوڑ کر توحید اختیار کنے اور دنیا پرستی چھوڑ کر آخرت پر یقین لانے کی دعوت دے رہے تھے۔مگر قوم کے بڑے بڑے سردار اپنی دولت اور شوکت و حشمت کے زعم میں نہ صرف آپ کی اس دعوت کو رد کر رہے تھے ، بلکہ ان چند راستی پسند انسانوں کو بھی، جنہوں نے یہ دعوت قبول کر لی تھی، ظلم و ستم اور تحقیر و تذلیل کا نشانہ بنا رہے تھے۔ اور پر وہ ساری تقریر کی گئی جو شروع سورہ سے یہاں تک چلی آ رہی ہے ، اور اسی تقریر کے دوران میں یکے بعد دیگرے ان تین قصوں کو بھی ، جنہیں مخالفین نے امتحاناً دریافت کیا تھا۔ ٹھیک موقع پر نگینوں کی طرح جڑ دیا گیا۔ اب تقریر ختم کر تے ہوئے پھر کلام کا رخ اسی مدعا کی طرف پھیرا جا رہا ہے جسے تقریر کے آغاز میں پیش کیا گیا تھا اور جس پر رکوع 4 سے 8 تک مسلسل گفتگو کی جا چکی ہے۔