یہاں پہنچ کر ذو القرنین کا قصہ ختم ہو جاتا ہے۔ یہ قصہ اگر چہ کفار مکہ کے امتحانی سوال پر سنایا گیا ہے ، مگر قصۂ اصحاب کہف اور قصۂ موسیٰ و خضر کی طرح اس کو بھی قرآن نے اپنے قاعدے کے مطابق اپنے مدعا کے لیے پوری طرح استعمال کیا ہے اس میں بتایا گیا ہے کہ ذو القرنین ، جس کی عظمت کا حال تم نے اہل کتاب سے سنا ہے ، محض ایک فاتح ہی نہ تھا، بلکہ توحید اور آخرت کا قائل تھا، عدل و انصاف اور فیاضی کے اصولوں پر عامل تھا، اور تم لوگوں کی طرح کم ظرف نہ تھا کہ ذرا سی سرداری ملی اور سمجھ بیٹھے کہ ہم چومن دیگے نیست۔ |