اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر۷۰

یعنی تمہاری دعوت پیغمبرانہ کے ابتدائی دور میں ہی، جبکہ قریش کے ان کافروں نے تمہاری مخالفت و مزاحمت شروع کی تھی، ہم نے صاف صاف یہ اعلان کر دیا تھا کہ ہم نے ان لوگوں کو گھیرے میں لے رکھا ہے، یہ ایڑی چوٹی کا زور لگا کر  دیکھ لیں، یہ کسی طرح تیری دعوت کا راستہ نہ روک سکیں گے، اور یہ کام جو تو نے اپنے ہاتھ میں لیا ہے، ان کی ہر مزاحمت کے باوجود ہو کر رہے گا۔ اب اگر ان لوگوں کو معجزہ دیکھ کر ہی خبر دار ہوتا ہے ، تو انہیں یہ معجزہ دکھایا جا چکا ہے کہ جو کچھ ابتدا میں کہہ دیا گیا تھا وہ پورا ہو کر رہا، ان کی کوئی مخالفت بھی دعوتِ اسلامی کو پھیلنے سے نہ روک سکی، اور یہ تیرا بال تک بھیگا نہ کر سکے۔ ان کے پاس آنکھیں ہوں تو یہ اس  امر واقعہ کو دیکھ کر خود سمجھ سکتے ہیں کہ نبی کہ اس دعوت کے پیچھے اللہ کا ہاتھ کام کر رہا ہے۔
                یہ بات کہ اللہ نے مخالفین کو گھیرے میں لے رکھا ہے ، اور نبی کی دعوت اللہ کی حفاظت میں ہے، مکے کے ابتدائی دور کی  سورتوں میں متعدد جگہ ارشاد ہوئی ہے۔ مثلاً سورہ بروج میں فرمایا: بَلِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْ ا فِیْ تَکْذِیْبٍ وَّاللہُ مِنْ وَّرَآ ءِھِمْ مُّحِیطٌ(مگر  یہ کافرجھٹلانے میں لگے ہوئے ہیں، اور اللہ نے ان کو ہر طرف سے گھیرے میں لے رکھا ہے)۔