اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر٦۵

یہ الفاظ خود گواہی دے رہے ہیں کہ مشرکین کے جن معبودوں اور فریاد رسوں کا یہاں ذکر کیا جا رہا ہے ان سے مراد پتھر کے بت نہیں  ہیں، بلکہ  یا تو فرشتے ہیں یا گزرے ہوئے زمانے کے بر گزیدہ انسان ۔ مطلب صاف صاف یہ ہے کہ انبیاء ہوں یا اولیاء یا فرشتے، کسی کی بھی یہ طاقت نہیں ہےکہ تمہاری دعائیں سنے اور تمہاری مدد کو پہنچے ۔ تم حاجت روائی کے لیے  اُن وسیلہ بنا رہے ہو، اور اُن کا حال یہ ہے کہ وہ خود اللہ کی رحمت کے امیدوار اور اس کے عذاب سے خائف ہیں ، اور اس کا زیادہ سے زیادہ تقرب حاصل کرنے کے وسائل ڈھونڈ رہے ہیں۔