اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر٦۳

یہاں خاص طور پر داؤد علیہ السلام کی زبور دیے جانے کا ذکر غالباً اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ داؤد علیہ السلام بادشاہ تھے، اور بادشاہ بالعموم خدا سے  زیادہ دور ہوا کرتے ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معاصرین جس وجہ سے آپ کی پیغمبری وخدا رسیدگی ماننے سے انکار کرتے تھے وہ ان کے اپنے بیان کے مطابق یہ تھی کہ آپ عام انسانوں کی طرح بیوی بچے رکھتے تھے، کھاتے پیتے تھے، بازاروں میں چل پھر کر خریدوفروخت کرتے تھے، اور وہ سارے ہی کام کرتے تھے جو کوئی دنیا دار آدمی اپنی انسانی حاجات کے لیے کیا کرتے ہے۔ کفار مکہ کا کہنا یہ تھا کہ تم تو ایک دنیا دار آدمی ہو۔ تمہیں خدا رسیدگی سے کیا تعلقِ پہنچے ہوئے لوگ تو وہ ہوتے ہیں جنہیں اپنےتن بدن کا ہوش بھی نہیں ہوتا، بس ایک گوشے میں بیٹھے اللہ کی یاد میں غرق رہتے ہیں۔ وہ کہاں اور گھر کےآٹے دال کی فکر کہاں! اس پر فرمایا جا رہا ہے کہ ایک پوری بادشاہت کے انتظام سے بڑھ کر دنیا داری اور کیا ہوگی۔ مگر اس کے با وجود داؤد کو نبوت اور کتاب سے سرفراز کیا گیا۔