اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر٦۲

اس فقرے کہ اصل مخاطب کفار مکہ ہیں، اگر چہ بظاہر خطاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے ۔ جیسا کہ معاصرین کا بالعموم قاعدہ ہوتاہے، آنحضرت ؐ  کے ہم عصر اور ہم قوم لوگوں کےآپ کے اندر کوئی فضل و شرف نظر نہ آتا تھا۔ وہ آپ کو اپنی بستی  کا ایک معمولی  انسان سمجھتے تھے، اور جن مشہور شخصیتوں کو گزرے ہوئے چند صدیاں گزر چکی تھیں، ان کے متعلق یہ گمان کرتے تھے کہ عظمت تو بس اُن پر ختم ہو گئی ہے ۔ اس لیے آپ کی زبان سے نبوت کا دعوٰی سُن کر وہ اعتراض کیا کرتے تھے کہ یہ شخص دوں کی لیتا ہے،  اپنے آپ کو نہ معلوم کیا سمجھ بیٹھا ہے ، بھلا کہاں یہ اور کہاں اگلے وقتوں کے وہ بڑے بڑے پیغمبر جن کی بزرگی کا سکہ ایک دنیا مان رہی ہے ۔ اس کا مختصر جواب اللہ تعالی ٰ نے یہ دیا ہے کہ زمین اور آسمان کی ساری مخلوق ہماری نگاہ میں ہے ۔ تم نہیں جانتے کہ کون کیا ہے اور کس  کا کیا مرتبہ ہے ۔ اپنے فضل کے ہم خود مالک ہیں اور پہلے بھی ایک سے ایک بڑھ کر عالی مرتبہ نبی پیدا کر چکے ہیں۔