اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر٦١

یعنی نبی کا کام دعوت دینا ہے۔ لوگوں کی قسمتیں اس کے ہاتھ میں نہیں دے دی گئی ہیں کہ وہ کسی کہ حق میں رحمت کا اور کسی کے حق میں عذاب کا فیصلہ کرتا پھرے۔ ا س کا یہ مطلب نہیں ہے کہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قسم کی کوئی غلطی سر زد ہوئی تھی جس کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو یہ تنبیہ فرمائی۔ بلکہ  دراصل اس سے مسلمانوں کو متنبہ کرنا مقصود ہے۔ ان کو بتا یا جا رہا ہے کہ جب نبی تک  کا یہ منصب نہیں ہے تو تم جنت اور دوزخ کے ٹھیکیدار کہاں بنے جا رہے ہو۔