اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر۵۳

یہ اشارہ ہےاُن باتوں کی طرف جو کفار ِ مکہ کے سردار آپس میں کیا کرتے تھے۔اُن کا حال یہ تھا کہ چُھپ چھپ کر قرآن سنتے اور پھر آپس میں مشورے کرتے تھے کہ اس کا توڑ کیا ہونا چاہییے۔ بسا اوقات انہیں اپنے ہی آدمیوں میں سے کسی پر یہ شبہہ بھی ہو جاتا تھا کہ شاید یہ شخص قرآن سن کر کچھ متاثر ہو گیا ہے۔ اس لیے وہ سب مل کر اس کو سمجھاتے تھے کہ اجی، یہ کس کے پھیر میں آرہے ہو، یہ شخص تو سحر زدہ ہے ، یعنی کسی دشمن نے اس پر جادو کر دیا ہے اس لیے بہکی بہکی باتیں کرنے لگا ہے۔