اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر۵۲

یعنی انہیں یہ بات سخت نا گوار ہوتی ہے کہ تم بس اللہ ہی کو رب قرار دیتے ہو، ان کے بنائے ہوئے دوسرے ارباب کا کوئی ذکر نہیں کرتے۔ اُن  کو یہ وہابّیت ایک آن پسند نہیں آتی کہ آدمی بس اللہ ہی اللہ کی رٹ لگائے چلا جائے۔ نہ بزرگوں کے تصرفات کا کوئی ذکر۔ نہ آستانوں کی فیض رسانی کا کوئی اعتراف۔ نہ اُن شخصیتوں کی خدمت میں کوئی اخراج تحسین جن پر، ان کے خیال میں، اللہ نے اپنی خدائی کے اختیارات بانٹ رکھے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ عجیب شخص ہے جس کے نزدیک علم غیب ہے تو اللہ کو، قدرت ہے تو اللہ کی ، تصرفات و اختیارات ہیں تو بس ایک اللہ ہی کے۔ آخر یہ ہمارے آستانوں والے بھی کوئی چیز ہیں یا نہیں جن کے ہاں سے ہمیں اولاد ملتی ہے، بیماریوں کو شفا نصیب ہوتی ہے، کاروبار چمکتے ہیں، اور منہ مانگی مرادیں بر آتی ہیں۔(مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو الزمر، آیت ۴۵، حاشیہ ۴٦)