:اس آیت میں یہ بتایاگیا ہے کہ اللہ کے بعد انسانوں میں سب سے مقدم حق والدین کا ہے۔ اولاد کو والدین کا مطیع، خدمت گزار اور ادب شناس ہونا چاہیے۔ معاشرے کا اجتماعی اخلاق ایسا ہونا چاہیے جو اولاد کو والدین سے بے نیاز بنانے والا نہ ہو بلکہ ان کا احسان مند اور ان کے احترام کا پابند بنائے، اور بڑھاپے میں اُسی طرح ان کی خدمت کرنا سکھائے جس طرح بچپن میں وہ اس کی پرورش اور ناز بر داری کر چکے ہیں ۔ یہ آیت بھی صرف ایک اخلاقی سفارش نہیں ہے بلکہ اسی کی بنیاد پر بعد میں والدین کے وہ شرعی حقوق و اختیارات مقرر کیے گئے جن کی تفصیلات ہم کو حدیث اور فقہ میں ملتی ہیں۔ نیز اسلامی معاشرے کی ذہنی و اخلاقی تربیت میں اور مسلمانوں کے آدابِ تہذیب میں والدین کے ادب اور اطاعت اور ان کے حقوق کی نگہداشت کو ایک اہم عنصر کی حیثیت سے شامل کی گیا۔ ان چیزوں نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یہ اصول طے کر دیا کہ اسلامی ریاست اپنے قوانین اور انتظامی احکام اور تعلیمی پالیسی کے ذیعہ سے خاندان کے ادارے کو مضبوط اور محفوظ کرنے کی کوشش کرے گی نہ کہ اسے کمزور بنانے کی۔ |