اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر١١۹

یہ مخالفین کے اس شبہہ کا جواب ہے کہ اللہ میاں کو پیغام بھیجنا تھاتو پورا پیغام بیک وقت کیوں نہ بھیج دیا ؟  یہ آخر ٹھیر ٹھیر کر تھوڑا تھوڑا پیغام کیوں بھیجا جا رہا ہے؟ کیا خدا کو بھی انسانوں کی طرح سوچ سوچ کر بات کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے؟ اس شبہہ کا مفصل جواب سورہ نحل آیات ١۰١،١۰۲ میں گزر چکا ہے اور وہاں ہم اس کی تشریح بھی  کر چکے ہیں، اس لیے یہاں اس کے اعادے کی ضرورت نہیں ہے۔