یہ چیلنج اس سے پہلے قرآن مجید میں تین مقامات پر گزر چکا ہے۔ سوررہ بقرہ ، آیات۲۳،۲۴ ۔ سورہ یونس، آیت ۳۸ اور سورہ ہود، آیت ١۳۔ آگے سورہ طور، آیات ۳۳۔۳۴ میں بھی یہی مضمون آرہا ہے۔ ان سب مقامات پر یہ بات کفار کے اس الزام کے جواب میں ارشاد ہوئی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہ قرآن تصنیف کر لیا ہے اور خواہ مخواہ وہ اسے خدا کا کلام بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ مزید بر آں سورہ یونس، آیت ١٦ میں اسی الزام کی تردید کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا گیا کہ قُلْ لَّوْ شَآ ءَ اللہ ُ مَا تَلَوْ تُہُ عَلَیْکُمْ وَلَآ اَدْرٰکُمْ بِہٖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْکُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِہٖ اَفَلَا تَعْقِلُونَ۔ یعنی”اے محمد ؐ ان سے کہو کہ اگر اللہ نے یہ نہ چاہا ہوتا کہ میں قرآن تمہیں سناؤں تو میں ہر گز نہ سنا سکتا تھا بلکہ اللہ تمہیں اس کی خبر تک نہ دیتا ۔ آخر میں تمہارے درمیان ایک عمر گزار چکا ہوں، کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے“؟ |