اس رکوع کو چھاپیں

سورة بنی اسرائیل حاشیہ نمبر١۰۴

خطاب بظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے، مگر مقصود دراصل کفار کو سنانا ہے جو قرآن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا گھڑا ہوا یا کسی انسان کا پردہ سکھایا ہوا کلام کہتے تھے۔ اُن سے کہا جارہا ہے کہ یہ کلام پیغمبر نے نہیں گھڑا بلکہ ہم نے عطا کیا ہے اور اگر ہم اسے چھین لیں تو نہ پیغمبر کی یہ طاقت ہے کہ وہ ایسا کلام تصنیف کر کے لاسکے اور نہ کوئی دوسری طاقت ایسی ہے جو اس کو ایسی معجزانہ کتاب پیش کرنے کے قابل بنا سکے۔