اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر۹۹

اس آیت میں مسلم اور کافر دونوں ہی گروہوں کے اُن تمام کم نظر اور بے صبر لوگوں کی غلط فہمی دور کی گئی ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ سچائی اور دیانت  اور پرہیز گاری کی روش اختیار کر نے سے آدمی کی آخرت چاہے بن جاتی ہو مگر اس کی دنیا ضرور بگڑ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے جواب میں فرماتا ہے کہ تمہارا یہ خیال غلط ہے۔ اِ س صحیح رویہ سے محض آخرت ہی نہیں بنتی، دنیا بھی بنتی ہے۔ جو لوگ حقیقت میں ایماندار اور پاکباز اور معاملہ کےکھرے ہوتے ہیں ان کی دنیوی زندگی بھی بے ایمان اور بد عمل لوگوں کے مقابلہ میں صریحًا بہتر رہتی ہے ۔ جو ساکھ اور سچی عزت اپنی بے عاغ سیرت کی وجہ سے انہیں نصیب ہوتی ہے و ہ دوسروں کو نصیب نہیں  ہوتی۔ جو ستھری اور پاکیزہ کامیابیاں انہیں حاصل ہوتی ہیں وہ ان لوگوں کو میسر نہیں آتیں جن کی ہر کامیابی گندے اور گھناؤنے طریقوں کا نتیجہ  ہوتی ہے۔ وہ بوریا نشین ہو کر بھی قلب کے جس اطمینان  اور ضمیر  کی جس ٹھنڈک سے بہرہ مند ہوتے ہیں اس کا کوئی ادنیٰ سا حصّہ بھی محلول میں رہنے والے فساق و فجار نہیں  پا سکتے۔