اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر۸۳

اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ بجائے خود اِس واقعہ کا انکار کریں گے کہ مشرکین انہیں حاجت روائی و مشکل کشائی کے لیے پکارا کرتے تھے، بلکہ دراصل وہ اس واقعہ کے متعلق اپنے علم و اطلاع اور اس پر اپنی رضامندی و ذمہ داری کا انکار کریں گے ۔ وہ کہیں گے کہ ہم نے کبھی تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ تم خدا کو چھوڑ کر ہمیں پکارا کرو، نہ ہم تمہاری اس حرکت پر راضی تھے،  بلکہ ہمیں تو خبر تک نہ تھی کہ تم ہمیں پکار رہے ہو۔ تم نے اگر ہمیں سمیع الدُّعا ء اور مجیب الدعوات ، اور دستگیر و فریاد رس قرار دیا تھا تو یہ قطعی ایک جھوٹی بات تھی  جو تم نے گھڑ لی تھی اور اس کے ذمہ دار تم خود تھے۔ اب  ہمیں اس کی ذمہ داری  میں لپیٹنے کی کوشش کیوں کر تے ہو۔