اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر۷١

یعنی قیامت رفتہ رفتہ کسی طویل مُدّت میں واقع  نہ  ہوگی، نہ اس کی آمد سے پہلے تم دُور سے اس کو آتے دیکھو گے کہ سنبھل سکو اور کچھ اس کے لیے تیاری کر سکو۔ وہ تو کسی روز اچانک چشم ِ زدن میں ، بلکہ اس سے بھی کم مدّت میں آجائے گی۔ لہٰذا جس کوغور کرنا ہو سنجیدگی کے ساتھ غور کرے، اوراپنے رویہ کے متعلق جو فیصلہ بھی کرنا ہو جلدی کر لے۔ کسی کو اس بھروسے پر نہ رہنا چاہیے کہ ابھی تو قیامت دور ہے ، جب آنے لگے گی تو اللہ سے  معاملہ درست کر لیں گے ۔۔۔۔۔۔ توحید کی تقریر کے درمیان یکایک قیامت کا یہ ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ لوگ توحید اور شرک کے درمیان کسی ایک عقیدے کے انتخاب کے سوال کو محض  ایک نظری سوال نہ سمجھ بیٹھیں۔ اُنہیں یہی احساس رہنا چاہیے کہ  ایک فیصلے کی گھڑی کسی نامعلوم وقت پر اچانک آجانے والی ہے اور اُس وقت اِسی انتخاب کے صحیح یا غلط ہونے پر آدمی کی کامیابی و ناکامی کا مدار ہو گا۔ اس تنبیہ کے بعد پھر وہی سلسلہ ٔ تقریر شروع ہو جاتا ہے جو اوپر سے چلا آرہا تھا۔