اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر۳۴

یعنی تجربے سے بڑھ کر تخلیق کے لیے قابل اعتماد کسوٹی اور کوئی نہیں ہے۔ اب تم خود  دیکھ لو کہ تاریخ انسانی کے پے درپے تجربات  کیا ثابت  کر رہے ہیں۔  عذابِ الہٰی فرعون و آلِ فرعون پر آیا یا  موسیٰؑ اور بنی اسرائیل پر؟ صالحؑ کے جھٹلانے والوں پر آیا یا ماننے والوں پر ؟ ہودؑ اور  نوحؑ اور دوسرے انبیاء کے منکرین پر آیا یا مومنین پر؟ کیا واقعی اِن تاریخی تجربات سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ جن لوگوں کو ہماری مشیت نے شرک اور شریعت  سازی کے ارتکاب کا موقع دیا تھا اُن کو  ہماری رضا حاصل تھی ؟ اس کے برعکس یہ واقعات تو صریحًا یہ ثابت کررہے ہیں کہ فہمائش  اور نصیحت کے باوجود جو لوگ اِن گمراہیوں پر اصرار کرتے ہیں انہیں ہماری مشیت ایک حد تک ارتکاب ِ جرائم کا موقع دیتی چلی جاتی ہے اور پھر ان کا سفینہ خوب بھر جانے کے بعد ڈبو دیا جاتاہے۔