اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر۳۲

یعنی تم اپنے شرک اور اپنی خود مختارانہ تحلیل و تحریم کے حق میں ہماری مشیت کو کیسے سند جواز بنا سکتے ہو ،  جبکہ ہم نے ہر امت میں اپنے رسول بھیجے اور ان کے ذریعہ سے لوگوں کو صاف صاف بتا دیا کہ تمہارا کام صرف ہماری بندگی کرنا ہے، طاغوت کی بندگی کے لیے تم پیدا نہیں کیے گئے ہو۔ اس طرح جبکہ ہم پہلے ہی معقول  ذرائع  سے  تم کو بتا چکے ہیں کہ تمہاری ان گمراہیوں کو ہماری  رضا  حاصل نہیں ہے  تو اس کے بعد ہماری مشیت کی آڑ لے کر  تمہارا اپنی گمراہیوں کو جائز ٹھیرانا صاف طور پر یہ معنی رکھتا ہے کہ تم چاہتے تھے کہ ہم سمجھانے والے رسول بھیجنے کے بجائے ایسے رسول بھیجتے جو ہاتھ پکڑ کر تم کو غلط راستوں سے کھینچ لیتے اور زبر دستی تمہیں راست رو بناتے۔ ( مشیت اور رضا کے فرق کو سمجھنے کے لیے  ملاحظہ ہو سورۂ انعام حاشیہ نمبر ۸۰۔ سورۂ زمر  حاشیہ نمبر ۲۰)۔