اس رکوع کو چھاپیں

سورة النحل حاشیہ نمبر۳١

یعنی یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ آج تم لوگ اللہ کی مشیت کو اپنی گمراہی اور بد اعمالی کے لیے حجت بنا رہے ہو۔ یہ تو بڑی پرانی دلیل ہے جسے ہمیشہ سے بگڑے ہوئے لوگ  اپنے ضمیر کو دھوکا دینے  اور ناصحوں  کا منہ بند کرنے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔ یہ مشرکین کی حجت کا پہلا جواب ہے۔ اس جواب کا پورا لطف اُٹھانے کے لیے  یہ بات ذہن میں رہنی ضروری ہے کہ ابھی چند سطریں پہلے مشرکین کے  اس پروپیگنڈا کا ذکر کر چکا ہے جو وہ قرآن کے خلا ف یہ کہہ کہہ کر کیا کرتے تھےکہ ”اجی! وہ تو پرانے وقتوں کی فرسودہ کہانیاں ہیں“۔ گویا ان کو نبی پر اعتراض یہ تھا کہ یہ صاحب نئی بات کونسی لائے ہیں  ، وہی پرانی باتیں دہرا رہے ہیں جو طوفانِ نوح کے وقت سے لے کر آج تک ہزاروں مرتبہ کہی جا چکی ہیں۔ اس کے جواب میں ان کے دلیل ( جسے وہ بڑے زور کی دلیل سمجھتے ہوئے پیش کرتے تھے) کا ذکر کرنے کے بعد  یہ لطیف اشارہ کیا گیا ہے کہ حضرات،  آپ ہی کونسے ماڈرن ہیں ، یہ مایہ ٔ ناز دلیل جو آپ لائے ہیں ا س میں قطعی کو ئی اُپچ موجود نہیں ہے، وہی  دقیا نوسی بات ہے  جو ہزاروں برس سے لوگ کہتے چلے آرہے ہیں، آپ نے بھی اُسی کو دہرا دیا ہے۔