پہلے فقرے اور اس فقرے کے درمیان ایک لطیف خلا ہے جسے سامع کا ذہن تھوڑے غور و فکر سے خود بھر سکتا ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ یہ سوال کرے گا تو سارے میدانِ حشر میں ایک سناٹا چھا جائے گا۔ کفار و مشرکین کی زبانیں بند ہو جائیں گی۔ اُن کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہ ہوگا ۔ اس لیے وہ دم بخود رہ جائیں گے اور اہلِ علم کے درمیان آپس میں یہ باتیں ہوں گی۔ |