یعنی بس وہ آیا ہی چاہتا ہے ۔ اُس کے ظہور و نفاد کا وقت قریب آ لگا ہے ۔۔۔۔۔ اس بات کو صیغہْ ماضی میں یا تو اس کے انتہائی یقینی اور انتہائی قریب ہونے کا تصور دلانے کے لیے فرمایا گیا ،یا پھر اس لیے کہ کفار قریش کی سرکشی و بدعملی کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا اور آخری فیصلہ کُن قدم اُٹھائے جانے کا وقت آگیا تھا۔ |