اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحجر حاشیہ نمبر۴۷

یہ بات نبی  صلی اللہ  علیہ وسلم کی تسکین و تسلّی کے لیے فرمائی جارہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اِس وقت بظاہر باطل کا جو غلبہ تم دیکھ رہے ہو اور حق کے راستہ میں جن مشکلات اور مصائب سے تمہیں سابقہ پیش آرہا ہے، اس سے گھبراؤ نہیں ۔ یہ ایک عارضی کیفیت ہے ، مستقل اور دائمی  حالت نہیں ہے۔ اِس لیے زمین و آسمان کا یہ پورا نظام حق پر تعمیر ہوا ہے نہ کہ باطل پر ۔ کائنات کی فطرت حق کے ساتھ مناسبت رکھتی ہے نہ کہ باطل کے ساتھ۔ لہٰذا یہاں اگر قیاس و دوام ہے تو حق کے لیے نہ کہ باطل کے لیے ۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورۂ ابراہیم حواشی ۲۵۲۶۳۵ تا ۳۹