اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحجر حاشیہ نمبر۲۹

اِس کی تشریح اُس حدیث سے ہوتی ہے جس میں حضور نے خبر دی ہے کہ یقال لا ھل الجنۃ ان لکم ان تصحو  ا ولا تمرضو ا ابدًا ، و ان لکم ان تعیشو ا فلا تمو تو ا ا بدا، و ان لکم ان تشبّو ا ولا تھر مو ا ابدًا، و ان لکم ان تقیمو ا فلا تظعنو ا ابدًا۔ یعنی” اہلِ جنت سے کہہ دیا  جائے گا کہ اب تم ہمیشہ  تندرست رہو گے، کبھی بیمار نہ پڑو گے۔ اور اب تم ہمیشہ زندہ رہو گے، کبھی موت تم کو نہ آئے گی۔ اور اب تم ہمیشہ جوان رہو گے، کبھی بڑھاپا تم پر نہ آئے گا۔ اور اب  تم ہمیشہ مقیم رہو گے ، کبھی کوچ کرنے کی تمہیں ضرورت نہ ہوگی“۔ اس کی مزید تشریح اُن آیات و احادیث سے ہوتی ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ جنت میں انسان کو اپنی معاش اور اپنی ضروریات کی فراہمی کے لیے کوئی محنت نہ کرنی پڑے گی، سب کچھ اُسے بلا سعی و مشقت ملے گا۔