اس رکوع کو چھاپیں

سورة ابرھیم حاشیہ نمبر۲۵

یعنی  جن لوگوں نے اپنے رب کے ساتھ نمک حرامی ، بے وفائی، خود مختاری اور نافرمانی و سرکشی کی روش اختیار کی ، اور اطاعت و بندگی کا وہ طریقہ اختیار کرنے سے انکار کر دیا جس کی دعوت انبیاء علیہم السلام لے کر آئے ہیں ، اُن کا پورا  کارنامۂ حیات اور زندگی بھر کا  سارا سرمایہ ٔ عمل آخر کار ایسا لاحاصل اور بے معنی ثابت ہو گا جیسے ایک راکھ کا ڈھیر  تھا جو اکٹھا ہو ہو کر مدّتِ دراز میں بڑا بھاری ٹیلہ سا بن گیا تھا ، مگر صرف ایک ہی دن کی آندھی نے اس کو ایسا اڑا یا کہ اُس کا ایک ایک  درّہ منتشر ہو  کر رہ گیا۔ اُن کی نظر فریب تہذیب ، اُن کا شاندار تمدن ، اُن کی حیرت انگیز صنعتیں ، اُن کی زبردست سلطنتیں ، اُن کی عالیشان یونیورسٹیاں ، اُن کے علوم و فنون اور ادبِ لطیف و کثیف کے اتھاہ  ذخیرے، حتیِ کہ  اُن کی عبادتیں اور اُن کی ظاہری نیکیاں اور اُن کے بڑے بڑے خیراتی اور رفائی  کارنامےبھی، جن پر وہ  دنیا میں فخر کرتے ہیں ، سب کے سب آخر کار  راکھ کا ایک ڈھیر ہی ثابت ہوں گے جسے یوم ِ قیامت کی آندھی بالکل صاف کر دے گی اور عالمِ آخرت میں اُس کا ایک ذرّہ بھی اُن کے پاس اس لائق نہ رہے گا کہ اُسے خدا کی میزان میں رکھ کر کچھ بھی وزن پا سکیں۔