اس رکوع کو چھاپیں

سورة الرعد حاشیہ نمبر۸

اَجرامِ فلکی کے بعد عالمِ ارضی کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے اور یہاں بھی خدا کی قدرت اور حکمت کے نشانات سے اُنہی دونوں حقیقتوں (توحید اور آخرت) پر استشہاد کیا گیا ہے جن پر پچھلی آیات میں عالمِ سماوی کے آثار سے استشہاد کیا گیا تھا۔ ان دلائل کا خلاصہ یہ ہے:
           (۱) اجرامِ فلکی کے ساتھ زمین کا تعلق ، زمین کے ساتھ سورج اور چاند کا تعلق ، زمین کی بے شمار مخلوقات کی ضرورتوں سے پہاڑوں اور دریاؤں کا تعلق، یہ ساری چیزیں اس بات پر کھلی شہادت دیتی ہیں کہ ان کو نہ تو الگ الگ خداؤں نے بنایا ہے اور نہ مختلف با اختیار خدا ان کا  انتظام کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو ان سب چیزوں میں باہم اتنی مناسبتیں اور ہم آہنگیاں اور موافقتیں نہ پیدا ہو سکتی تھیں اور نہ مسلسل قائم رہ سکتی تھیں ۔ الگ الگ خداؤں کے لیے یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ مل کر پوری جائنات کے لیے تخلیق و تدبیر کا ایسا منصوبہ بنا لیتے جس کی ہر چیز زمین سے لے کر آسمانوں تک ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کھاتی چلی جائے اور کبھی ان کی مصلحتوں کے درمیان تصادم واقع نہ ہونے پائے۔
           (۲) زمین  کے اِس عظیم الشان کُرے کا فضائے بسیط میں معلق ہونا ، اس کی سطح پر اتنے بڑے بڑے پہاڑوں کا اُبھر آنا، اس کے سینے پر ایسے ایسے زبر دست دریاؤں کا جاری ہونا، اِس کی گود میں طرح طرح کے بے حد و حساب درختوں کا پھلنا ، اور پیہم انتہائی باقاعدگی کے ساتھ رات اور دن کے حیرت انگیز آثار کا طاری ہونا، یہ سب چیزیں اُ س خدا کی قدرت پر گواہ ہیں جس نے انہیں پیدا کیا ہے ۔ ایسے قادرِ مطلق کے متعلق یہ گمان کرنا کہ وہ انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ زندگی عطا نہیں کر سکتا، عقل  ودانش کی نہیں، حماقت و بلادت کی دلیل ہے۔
          (۳) زمین کی ساخت میں، اُس پر پہاڑوں کی پیدائش میں ، پہاڑوں سے دریاؤں کی روانی کا انتظام کرنے میں ، پھلوں کی  ہر قسم  دو دوطرح کے پھل پیدا کرنے میں، اور رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات باقاعدگی کے ساتھ لانے میں جو بے شمار حکمتیں اور مصلحتیں پائی جاتی ہیں وہ پکا ر پکار  کر  شہادت  دےرہی ہیں کہ  جس خدانے تخلیق کا یہ نقشہ بنایا ہے  وہ کما درجے کا حکیم ہے۔ یہ ساری چیزیں خبر دیتی ہیں کہ یہ نہ تو کسی بے ارادہ طاقت کی کار فرمائی ہے اور نہ کسی کھلنڈرے کا کھلونا ۔ ان میں سے ہر ہر چیز کے اندر ایک حکیم کی حکمت اور انتہائی بالغ حکمت کا م کرتی نظر آتی ہے ۔ یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد صرف ایک نادان ہی ہو سکتا ہے  جو یہ گمان کرے کہ زمین پر انسان کو پیدا کرکے اور اُسے ایسی ہنگامہ آرائیوں کے مواقع دے کر وہ اس کو یونہی خاک میں گم  کر دے گا۔