اس رکوع کو چھاپیں

سورة الرعد حاشیہ نمبر٦۰

یعنی کیا تمہارے مخلافین کو نظر نہیں آ رہا ہے کہ اسلام  کا اثر سرزمینِ عرب کے گوشے گوشے میں پھیلتا جا رہا ہے  اور چاروں طرف سے اِن پر حلقہ  تنگ ہوتا چلا جاتا ہے؟ یہ اِن کی شامت کے آثار  نہیں ہیں تو کیا ہیں؟
اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا کہ ”ہم اس سرزمین پر چلے آرہے ہیں“ ایک نہایت لطیف اندازِ بیان ہے۔ کیونکہ دعوتِ حق اللہ کی طرف سے ہوتی ہے  اور اللہ اس کے پیش کرنے والوں کےساتھ ہوتا ہے  ، اس لیے کسی سرزمین میں اس دعوت کے پھیلنے کو اللہ تعالیٰ یوں تعبیر  فرماتا ہے کہ ہم خود اس  سرزمین میں بڑھے چلے آرہے ہیں۔