اس رکوع کو چھاپیں

سورة الرعد حاشیہ نمبر۳۷

اس  سے مراد وہ اَزَلی عہد ہے  جو اللہ تعالیٰ نے ابتدائے آفرینش میں  تمام انسانوں سے لیا تھا  کہ وہ صرف اسی کی بندگی کریں گے ( تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورۂ اعراف ، حاشیہ نمبر ۱۳۴ و ۱۳۵)۔ یہ عہد ہر انسان سے لیا گیا ہے، ہر ایک  کی فطرت میں مضمر ہے، اور اُسی وقت پختہ ہو جاتا ہے  جب آدمی اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے وجود میں آتا ہے اور ربوبیت سے پرورش پاتا ہے۔ خدا کےرزق سے پلنا ، اس کی پیدا کی ہوئی چیزوں سے کام لینا  اور اس کی بخشی ہوئی قوتوں کو استعمال کرنا آپ سے آپ انسان کو خدا کے ساتھ ایک میثاقِ بندگی  میں باندھ دیتا ہے جسے توڑنے کی جرأت  کوئی ذی شعور اور نمک حلال آدمی نہیں کر سکتا ، اِلّا یہ کہ نادانستہ کبھی اَحیانًا اس سے کوئی لغزش ہو جائے۔