اس رکوع کو چھاپیں

سورة الرعد حاشیہ نمبر۳۰

اصل میں لفظ  قھّار  استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں”وہ ہستی جو اپنے زور سے سب پر حکم چلائے اور سب کو مغلوب کر کے رکھے“۔ یہ بات کہ” اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے“، مشرکین کی اپنی تسلیم کردہ حقیقت ہے  جس سے انہیں کبھی انکار نہ تھا۔ اور  یہ بات کہ”وہ یکتا اور قہار ہے“ ا س تسلیم شدہ حقیقت کا لازمی نتیجہ ہے جس سے انکار کرنا  ، پہلی حقیقت کو مان لینے کے بعد ، کسی صاحب عقل کے لیے ممکن نہیں ہے۔ اِس لیے کہ جو ہر چیز کا خالق ہے ، وہ لامحالہ یکتا و یگانہ ہے ، کیونکہ دوسری جو چیز بھی ہے  وہ اسی کی مخلوق ہے ، پھر بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی مخلو ق اپنے خالق کی ذات ، یا صفات ، یا اختیارات، یا حقوق میں اس کی شریک ہو؟  اسی طرح وہ لامحالہ قہّار بھی ہے ، کیونکہ مخلوق کا اپنے خالق سے  مغلوب ہو کر رہنا عین تصوّرِ مخلوقیت میں شامل ہے ۔ غلبۂ کامل اگر خالق کو حاصل نہ ہو تو وہ خلق ہی کیسے کر سکتا ہے ۔ پس جو شخص اللہ کو خالق مانتا ہے  اس کے لیے ان دو خالص عقلی و منطقی نتیجوں سے انکار کرنا ممکن نہیں رہتا، اور اس کے بعد یہ بات سراسر غیر معقول ٹھیرتی ہے کہ کوئی شخص خالق کو چھوڑ کر مخلوق کی بندگی کرے اور غالب کو چھوڑ کر مغلوب  کو مشکل  کشائی کے لیے پکارے۔