اس رکوع کو چھاپیں

سورة الرعد حاشیہ نمبر١٦

یہ  اُن کے مطالبے کا مختصر سا جواب ہے  جو براہِ راست اُن کو دینے کے بجائے اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کر کے دیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اے نبی تم اس فکر میں نہ پڑو کہ ان لوگوں کو مطمئن کرنے کے لیے آخر کون سا کرشمہ دکھایا جائے۔ تمہارا کام ہر ایک کو مطمئن کردینا نہیں ہے۔ تمہارا کام تو صرف یہ ہے کہ خواب غفلت  میں سوئے ہوئے لوگوں کو چونکا دو اور اُن کو غلط روی کے بُرے انجام سے خبردار کرو۔ یہ خدمت ہم نے ہر زمانے میں، ہر قوم میں، ایک نہ ایک ہادی مقرر کر کے لی ہے۔ اب تم سے یہی خدمت لے رہے ہیں۔ اس کے بعد جس کا جی چاہے آنکھیں کھولے  اور جس کا جی چاہے غفلت میں پڑا رہے۔ یہ مختصر جواب دے اللہ تعالیٰ اُن کے مطالبے کی طرف رُخ پھیر لیتا ہے اور اُن کو متنبہ کرتا ہے کہ تم کسی اندھیر نگری میں نہیں رہتے ہو جہاں کسی  چوپٹ راجہ کا راج ہو۔  تمہارا واسطہ ایک ایسے خدا سے ہے جو تم میں سے ایک ایک شخص کو اُس وقت سے جانتا ہے  جب کہ تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بن رہے تھے، اور زندگی بھر تمہاری ایک ایک حرکت پر نگاہ رکھتا ہے۔ اس کے ہاں تمہاری قسمتوں کا فیصلہ ٹھیٹھ عدل کے ساتھ تمہارے اوصاف کے لحاظ سے ہوتا ہے، اور زمین و آسمان میں کوئی ایسی طاقت نہیں ہے جو اُس کے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکے۔