اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر۸

اس سے مراد حضرت یوسف ؑ کے حقیقی بھائی بہن یمین ہیں جو ان سے کئی سال چھوٹے تھے۔ ان کی پیدائش کے وقت ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ حضرت یعقوب ؑ ان دونوں بے ماں کے بچوں کا زیادہ خیال رکھتے تھے۔ اس کے علاوہ اس سے محبت کی وجہ یہ بھی تھی کہ اُن کی ساری اولاد میں صرف ایک حضرت یوسف ؑ ہی ایسے تھے جن کے اندر اُن کو آثارِ رُشد و سعادت نظر آتے تھے۔ اوپر حضرت یوسف ؑ کا خواب سن کر انہوں نے جو کچھ فرمایا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے اس بیٹے کی غیر معمولی صلاحیتوں سے خوب واقف تھے۔ دوسری طرف ان دس بڑے صاحبزادوں کی سیرت کا جو حال تھا اس کا اندازہ بھی آگے کے واقعات سے ہوجاتا ہے۔ پھر کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ ایک نیک انسان ایسی اولاد سے خوش رہ سکے۔ لیکن عجیب بات ہے کہ بائیبل میں برادرانِ یوسف ؑ کے حدس کی ایک ایسی وجہ بیان کی گئی ہے جس سے اُلٹا الزام حضرت یوسف ؑ پر عائد ہوتا ہے۔ اس کا بیان ہے کہ حضرت یوسف ؑ بھائیوں کی چغلیاں باپ سے کھایا کرتے تھے اس وجہ سے بھائی ان سے ناراض تھے۔