اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر۷۷

اس سے مقصود لوگوں کو چونکا نا ہے کہ فرصتِ زندگی کو دراز سمجھ کر  اور حال کے امن کو دائم خیال  کر کے فکر مآل کو کسی آنے والے وقت پر نہ ٹالو۔ کسی انسان کے پاس بھی اس امر کے لیے کوئی ضمانت نہیں ہے کہ اس کی مہلتِ حیات فلاں وقت تک یقینًا باقی رہے گی۔ کوئی نہیں جانتا کہ کب اچانک اس کی گرفتاری ہو جاتی ہے اور کہاں سے کس حال میں وہ پکڑ بلایا جاتا ہے ۔ تمہارا شب و روز کا تجربہ ہے کہ پردۂ مستقبل ایک  لمحہ  پہلے بھی خبر نہیں دیتا کہ اس کے اندر تمہارے لیے کیا چھپا ہوا ہے۔  لہٰذا کچھ فکر کرنی ہے تو ابھی کر لو۔ زندگی  کی جس راہ پر چلے جا رہے ہو اس میں آگے بڑھنے سے پہلے ذرا ٹھیر کر سوچ لو کہ یہ راستہ ٹھیک ہے ؟ اِس کے درست ہو نے کے لیے واقعی حجت موجود ہے؟ اِس کے راہِ راست ہونے کی کوئی دلیل آثارِ کائنات سے مل رہی ہے؟ اس پر چلنے کے جو نتائج تمہارے ابنائے نوع پہلے  دیکھ چکے ہیں اور جو نتائج اب تمہار تمدّن میں رونما ہو رہے ہیں وہ یہی تصدیق کر تے ہیں کہ تم ٹھیک جا رہے ہو؟