اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر۷٦

یہ فطری نتیجہ ہے اُس غفلت کا جس کی طرف اوپر کے فقرے میں اشارہ کیا گیا ہے۔ جب لوگوں نے نشانِ راہ سے آنکھیں بند کیں تو سیدھے راستے سے ہٹ گئے اور اطراف کی جھاڑیوں میں پھنس کر رہ گئے۔ اس پر بھی کم انسان ایسے ہیں جو منزل  کو بالکل ہی گم کر چکے ہوں اور جنھیں اِس بات سے قطعی انکار ہو کہ خدا ان کا خالق و رزاق ہے۔ بیشتر انسان جس گمراہی میں مبتلا ہیں وہ انکارِ خدا کی گمراہی نہیں بلکہ شرک کی گمراہی ہے۔ یعنی وہ یہ نہیں کہتے کہ خدا  نہیں ہے، بلکہ اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ خدا کی ذات اور اس کی صفات ، اختیارات اور حقوق میں دوسرے بھی کسی نہ کسی طرح شریک ہیں۔ یہ غلط فہمی  ہر گز نہ پیدا ہوتی اگر زمین و آسمان کی اُن نشانیوں کو نگاہِ عبرت سے دیکھا جاتا جو ہر جگہ اور ہر آن خدائی کی وحدت کا پتہ دے رہی ہے۔