اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر۷۵

اس سے مقصد لوگوں کو ان کی غفلت پر متنبہ کر نا ہے۔ زمین اور آسمان کی ہر چیز بجائے خود محض ایک چیز ہی نہیں ہے بلکہ ایک نشانی بھی ہے جو حقیقت کی طرف اشارہ کر رہی ہے ۔ جو لوگ ان چیزوں کو محض چیز ہونے کی حیثیت سے دیکھتے ہیں و ہ انسان کا سا دیکھنا نہیں بلکہ جانوروں کا سا دیکھنا دیکھتے ہیں۔ درخت کو درخت ، اور پہاڑ کو پہاڑ اور پانی کو پانی تو جانور بھی دیکھتا ہے ، او ر اپنی اپنی ضرورت کے لحاظ سے ہر جانور ان چیزوں کا مصرف  بھی جانتا ہے۔ مگر جس مقصد کے لیے انسان کو حواس کے  ساتھ سوچنے والا دماغ بھی دیا گیا ہے، وہ صرف اسی حد تک نہیں ہے کہ آدمی ان چیزوں کو دیکھے اور ان کا مصرف اور استعمال معلوم کرے، بلکہ اصل مقصد یہ ہے کہ  آدمی حقیقت کی جستجو کرے اور ان نشانیوں کے ذریعہ سے اُس کا سراغ لگائے۔ اسی معاملہ میں اکثر انسان غفلت برت رہے ہیں اور یہی غفلت ہے جس نے ان کو گمراہی  میں ڈال رکھا ہے۔ اگر دلوں پر یہ قفل نہ چڑھالیا گیا ہوتا تو انبیاء کی بات سمجھنا اور ان کی رہنمائی سے فائدہ اٹھانا لوگوں کے لیے اس قدر مشکل نہ  ہو جاتا۔