اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر۵۹

یہاں یہ امر غور طلب ہے کہ اس پورے سلسلۂ واقعات میں  وہ کون سی تدبیر ہے جو حضرت یوسفؑ کی تائید میں براہِ راست خدا کی طرف سے کی گئی؟ ظاہر ہے کہ پیالہ رکھنے کی تدبیر تو حضرت یوسفؑ نے خود کی تھی۔ یہ بھی ظاہر ہے کہ سرکاری ملازموں کا چوری کے شبہہ میں قافلے والوں کو  روکنا بھی  حسبِ معمول و ہ کام تھا  جو ایسے مواقع پر سب سرکاری ملازم کیا کر تے تھے۔ پھر وہ خاص خدائی تدبیر کون سی ہے ؟ اوپر کی آیات میں تلاش کرنے سے اس کے سوا کسی دوسری چیز کو  اس کا مقصد نہیں ٹھیرا یا جا سکتا کہ سرکاری ملازموں نے خلافِ معمول خود  مشتبہ ملزموں سے چور کی سزا پوچھی، اور انہوں نے وہ سزا بتائی جو شریعتِ ابراہیمی کی رو سے چور کو دی جاتی تھی۔ اس کے دو فائدے ہوئے ایک یہ کہ حضرت یوسفؑ کو شریعتِ ابراہیمی پر عمل کا موقع مل گیا ۔  دوسرا یہ  کہ بھائی کو حوالات میں بھیجنے کے بجائے اب وہ اسے اپنے پاس رکھ سکتے تھے۔