اس رکوع کو چھاپیں

سورة یوسف حاشیہ نمبر١۰

یہ فقرہ اُن لوگوں کے نفسیات کی بہترین ترجمانی کرتا ہے جو اپنے آپ کو خواہشاتِ نفس کے حوالے کردینے کے ساتھ ایمان اور نیکی سے بھی کچھ رشتہ جوڑے رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کا قاعدہ یہ ہوتا ہے کہ جب کبھی نفس ان سے کسی برے کام کا تقاضا کرتا ہے تو وہ ایمان کے تقاضوں کو ملتوی کرکے پہلے نفس کا تقاضا پورا کرنے پر تُل جاتے ہیں اور جب ضمیر اندر سے چٹکیاں لیتا ہے تو اسے یہ کہہ  کر تسلی دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ ذرا صبر کر، یہ ناگزیر گناہ، جس سے ہمار کام اٹکا ہُوا ہے، کر گزرنے دے، پھر ان شاءاللہ ہم توبہ کرکے ویسے ہی نیک بن جائیں گے جیسا تو ہمیں دیکھنا چاہتا ہے۔