اس رکوع کو چھاپیں

سورة ھود حاشیہ نمبر۸

اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان  کو اس لیے پیدا کیا کہ تم کو(یعنی انسان کو ) پیدا کرنا مقصود تھا، اور تمہیں اس لیے پیدا کیا کہ تم پر اخلاقی ذمہ داری کا بار ڈالا جائے ، تم کو خلافت کے اختیارات سپرد کیے جائیں اور پھر دیکھا جائے کہ تم میں سے کون ان اختیارات کو اور اس اخلاقی ذمہ داری کے بوجھ کو کس طرح سنبھالتا ہے۔ اگر اس تخلیق کی تہ میں یہ مقصد نہ ہوتا ، اگر اختیارات کو تفویض  کے باوجود کسی امتحان کا ، کسی محاسبہ  اور باز پرس کا اور کسی جزا  و سزا کا کوئی سوال نہ ہوتا ، اور اگر انسان کو اخلاقی ذمہ داری کا حامل ہونے کے باوجود یونہی بے نتیجہ مر کر مٹی ہو جانا ہی ہوتا ، تو پھر یہ سارا کار ِتخلیق بالکل ایک مہمل کھیل تھا اور اس تمام ہنگامۂ وجود کی کوئی حیثیت ایک فعل عبث کے سوا  نہ تھی۔