اس رکوع کو چھاپیں

سورة ھود حاشیہ نمبر۷۲

یہ شبہہ اور یہ خلجان کس امر میں تھا؟ اس کی کوئی تصریح یہاں نہیں کی گئی۔ اس کی وجہ  یہ ہے کہ خلجان میں تو سب پڑگئےتھے، مگر ہی ایک خلجان الگ نوعیت کا تھا۔ یہ دعوتِ حق کی خصوصیات میں سے ہے کہ جب وہ اٹھتی ہے تو لوگوں کا اطمینانِ قلب رخصت ہو جاتا ہے اور ایک عام بے کلی پیدا ہو جاتی ہے ۔ اگر چہ ہر ایک کے احساسات دوسرے سے  مختلف ہوتے ہیں مگر اس بے کلی میں سے سب کو  کچھ نہ کچھ حصہ ضرور مل کر رہتا ہے۔ اس سے پہلے جس اطمینان کے ساتھ لوگ اپنی ضلالتوں میں منہمک رہتے تھے اور کبھی یہ سوچنے کی ضرورت محسوس ہی نہ کرتے تھے کہ ہم کیا کر رہے ہیں، وہ اطمینان اس دعوت کے اٹھنے کے بعد باقی نہیں رہتا اور نہیں رہ سکتا۔ نظام جاہلیت کی کمزوریوں پر داعی حق کی بے رحم تنقید ، اثبات حق کے لے اس کے پرزور اور دل لگتے دلائل ، پھر اس کے بلند اخلاق، اس کا عزم ، اس کا حلم ، اس کی شرافت نفس، اس کا نہایت کھَرا اور راستبازانہ رویہ  اور اس کی و ہ زبردست حکیمانہ شان جس کا سکہ بڑے سے بڑے ہٹ دھرم مخالف کے دل پر بھی بیٹھ جاتا ہے ، پھر وقت کی سوسائٹی میں سے بہترین عناصر کا اس سے متاثر ہوتے چلے جانا اور ان کی زندگیوں میں دعوت حق کی تاثیر سے غیر معمولی انقلاب رونما ہونا، یہ ساری چیزیں مل جل کر ان سب لوگوں کے دلوں کو بے چین کر ڈالتی ہیں جو حق آجانے کے بعد بھی  پرانی جاہلیت کا بول بالا رکھنا چاہتے ہیں۔