اس رکوع کو چھاپیں

سورة ھود حاشیہ نمبر۳۷

یہ اس بات کا جواب ہے کہ جو مخالفین نے کہی تھی  کہ ہمیں تو تم بس اپنے ہی جیسے ایک انسان نظر آتے ہو ۔ اس پر حضرت نوح فرمانے ہیں کہ واقعی میں ایک انسان ہی ہوں ، میں نے انسان کے سوا کچھ  اور ہونے کا دعویٰ کب کیا تھا کہ تم مجھ پر  یہ اعتراض کر تے ہو۔ میرا دعویٰ  جو کچھ ہے وہ تو صرف یہ ہے کہ خدا نے مجھے علم و عمل کا سیدھا راستہ دکھایا ہے۔ اِس کی آزمائش تم جس طرح چاہو کر لو۔ مگر اس دعوے کی آزمائش کا آخر یہ کونسا طریقہ ہے کہ کبھی تم مجھ  سے غیب کی خبریں پوچھتے ہو، اور کبھی ایسے ایسے عجیب مُطالبے  کرتے ہو گویا خدا کے خزانوں کی ساری کنجیاں میرے پاس ہیں ، اور کبھی اس بات پر اعتراض کرتے ہو کہ میں انسانوں کی طرح کھاتا پیتا اور  چلتا پھرتا ہوں ، گویا میں نے فرشتہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ جس آدمی نے عقائد ، اخلاق اور تمدن میں صحیح رہبری کا دعویٰ کیا ہے اس سے اِن چیزوں کے متعلق جو چاہو  پوچھو، مگر تم عجیب لوگ ہو جو اس سے پوچھتے ہو کہ فلاں شخص کی بھینس کٹڑا جنے گی یا پَڑیا۔ گویا انسانی زندگی کے لیے صحیح اصولِ اخلا ق و تمدن بتانے کا کوئی تعلق بھینس کے حمل سے بھی ہے! (ملاحظہ ہو سورہ انعام، حاشیہ نمبر ۳۱، ۳۲)