اس رکوع کو چھاپیں

سورة ھود حاشیہ نمبر ۱۴

یہاں ایک  ہی دلیل سے قرآن کے کلام الہٰی ہونے کا ثبوت بھی دیا گیا ہے اور توحید  کا ثبوت بھی۔ استدلال کا خلاصہ یہ ہے کہ :
(۱) اگر تمہارے نزدیک یہ انسانی کلام ہے تو انسان کو ایسے کلام پر قادر ہونا چاہیے ، لہٰذا تمہارا یہ دعویٰ کے میں نے اسے خود تصنیف کیا ہے صرف اسی صورت میں صحیح ہو سکتا ہے کہ تم ایسی ایک کتاب تصنیف کر کے دکھاؤ۔ لیکن اگر بار بار چیلنج دینے پر بھی تم سب مل کر اس کی نظیر پیش نہیں کر سکتے تو میرا دیہ دعویٰ صحیح ہے کہ میں اس کتاب کا مصنف نہیں ہوں بلکہ یہ اللہ کے علم سے نازل ہوئی ہے۔
(۲) پھر جب کہ اس کتاب میں تمہارے معبودوں کی بھی کھلم کھلا مخلافت کی گئی ہے اور صاف صاف کہا گیا ہے کہ ان کی عبادت چھوڑ دو کیونکہ الوہیت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے ، تو ضرور ہے کہ تمہارے معبودوں کی بھی (اگر فی الواقع ان میں کوئی طاقت ہے) میرے دعوے کو جھوٹا ثابت کرنے اور اس کتاب کی نظیر پیش کرنے میں تمہاری مدد کرنی چاہیے۔ لیکن اگر وہ س فیصلے کی گھڑی میں بھی تمہاری مدد نہیں کرتے اور تمہارے اندر کوئی ایسی طاقت نہیں پھونکتے کہ تم اس کتاب کی نظیر تیار کر سکو، تو اس سے صاف ثابت ہو جاتا ہے کہ تم نے خوا ہ مخواہ ان کو معبود بنا رکھا ہے ، ورنہ درحقیقت ان کے اندر کوئی قدرت اور کوئی شائبۂ الوہیت نہیں ہے جس کی بنا پر وہ معبود ہونے کے مستحق ہوں۔
اس آیت سےضمنًا یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ یہ سورۃ ترتیب کے اعتبار سے سورۂ یونس سے پہلے کی ہے۔ یہاں دس سورتیں بنا کر لانے کا چیلنج دیا گای ہے اور جب وہ اس کا جواب  نہ دے سکے تو پھر سورۂ یونس میں کہا گیا کہ اچھا ایک ہی سورۃ اس کے مانند تصنیف کر لاؤ۔ (یونس ۔آیت ۳۸ حاشیہ ۴۶)