یہ انسان کے چھچورے پن ، سطح بینی، اور قلت تدبر کا حال ہے جس کا مشاہدہ ہر وقت زندگی میں ہوتا رہتا ہے اور جس کو عام طور پر لوگ اپنے نفس کا حساب لے کر خود اپنے اندر بھی محسوس کر سکتے ہیں۔ آج خوشحال اور زور آور ہیں تو اکڑ رہے ہیں اور فخر کر رہے ہیں ۔ ساون کے اندھے کی طرح ہر طرف ہر اہی نظر آرہا ہے اور خیال تک نہیں آتا کہ کبھی اس بہار پر خزاں بھی آسکتی ہے۔ کل کسی مصِبت کے پھیر میں آگئے تو بلبلا اُٹھے، حسرت و یاس کی تصویر بن کر رہ گئے، اور بہت تَلمَلا ئے تو خد ا کو گالیاں دے کر ا ور اس کی خدائی پر طعن کر کے غم غلط کر نے لگے۔ پھر جب بُرا وقت گزر گیا اور بھلے دن آئے تو وہی اکڑ ، وہی ڈینگیں اور نعمت کے نشے میں وہی سرمستیاں پھر شروع ہو گئیں۔ |