اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر۸۹

جیسا کہ ابھی ہم بتا چکے ہیں، یہ دعا حضرت موسیٰ نے زمانۂ قیام مصر کے بالکل آخری زمانے میں کی تھی اور ا س وقت  کی تھی جب پے دَر پے نشانات دیکھ لینے اور دین کی حجت پوری ہو جانے کے بعد بھی فرعون اور اس کے اعیان سلطنت حق کی دشمنی پر انتہائی ہٹ دھرمی کے ساتھ جمے رہے ۔ ایسے موقع پر پیغمبر جو بد دعا کرتا ہے وہ ٹھیک ٹھیک وہی ہوتی ہے جو کفر پر اصرار کر نے والوں کے بارے میں خود اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے، یعنی یہ کہ پھر انہیں ایمان  کی توفیق نہ بخشی جائے۔