اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر ۷۶

ظاہر ہے کہ حضرت موسیٰ و ہارون  کا اصل مطالبہ رہائی  بنی اسرائیل ہوتا تو فرعون اور ا س کےدرباریوں کو یہ اندیشہ کرنے کی کوئی ضرورت نہ تھی کہ ان دونوں بزرگوں کی دعوت پھیلنے سے سرزمینِ مصر کا دین بدل جائے گا اور ملک میں ہمارے  بجائے ان کی بڑائی قائم ہو جائے گی ۔ ان کے اس اندیشے کی وجہ تو یہی تھی کہ حضرت موسیٰؑ اہلِ مصر کو بندگی حق کی طرف دعوت دے رہے تھے اور اس سے  وہ مشرکانہ نظام خطرےمیں تھا جس پر فرعون کی بادشاہی اور اس کے سرداروں کی سرداری اور مذہبی پیشواؤں کی پیشوائی قائم تھی۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو الاعراف، حاشیہ نمبر ۶۶۔ ، المومن ، حاشیہ نمبر ۴۳