اس موقع پر اُن حواشی کو پیشِ نظر رکھا جائے جو ہم نے سورۂ اعراف(رکوع ۱۳ تا ۲۱) میں قصۂ موسیٰؑ و فرعون پر لکھے ہیں۔ جن امور کی تشریح وہاں کی جا چکی ہے ان کا اعادہ یہاں نہ کیا جائے گا۔