اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر٦۴

یہاں اس بات کا ذکر کرنے سے مقصود  نبی کو تسکین دینا اور نبی کے مخالفین کو متنبہ کر نا ہے ۔ ایک طرف نبی سے ارشاد ہو رہا ہے کہ پیغامِ حق کی تبلیغ اور خلق اللہ کی اصلاح میں جس تن دہی و جاں فشانی  اور جس صبر و تحمل سے تم کام کر رہے ہو وہ ہماری نظر میں ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اس پُر خطر کام  پر مامور کر کے ہم نے تم کو تمہارے حال پر چھوڑ دیا ہو۔ جو کچھ تم کر رہے ہو وہ بھی ہم دیکھ رہے ہیں اور جو کچھ تمہارے ساتھ ہو رہا ہے اُس سے بھی ہم بے خبر نہیں ہیں۔ دوسری طرف نبی کے مخالفین کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ ایک داعی حق اور خیر خواہ خلق کی اصلاحی کوششوں میں روڑے اٹکا کر تم کہیں یہ نہ سمجھ لینا کہ کوئی تمہاری ان حرکتوں کو دیکھنے والا نہیں ہے اور کبھی تمہارے ان کرتُوتوں کی باز پرس نہ ہوگی۔ خبردار رہو، وہ سب کچھ جو تم کر رہے ہو ، خدا کے دفتر میں ثبت ہو رہا ہے۔