اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر٦

اوپر کےتین فقروں میں حقیقتِ نفس الامری کا بیان تھا کہ فی الواقع خد ا ہی تمہارا رب ہے۔ اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ اِس امر واقعی کی موجودگی میں تمہارا طرزِ عمل کیا ہونا چاہیے۔ جب واقعہ یہ ہے کہ ربوبیت بالکلیہ خدا کی ہے تو اس کا لازمی تقاضا یہ  ہے کہ تم صرف اُسی کی عبادت کرو ۔ پھر جس طرح ربوبیت کا لفظ تین مفہومات پر مشتمل ہے ، یعنی پروردگاری، مالی و آقائی، اور فرماں روائی ، اسی طرح اس کے بالمقابل عبادت کا لفظ بھی تین مفہومات پر مشتمل ہے۔ یعنی پرستش ، غلامی اور اطاعت۔
خدا کے واحد پروردگار ہونے سے لازم آتا ہے کہ انسان اسی کا شکر گزار ہو، اسی سے دعائیں مانگے اور اسی کے آگے محبت و عقیدت سے سر جھکائے۔ یہ عبادت کا پہلا مفہوم ہے۔
خدا کے واحد مالک و آقا ہونے سے لازم آتا ہے کہ انسان اس کا بندہ و غلام بن کر رہے اور اُس کے مقابلہ  میں خود مختارانہ رویّہ نہ اختیار کرے اور اس کے سوا کسی اور کی ذہنی یا عملی غلامی قبول نہ کرے۔ یہ عبادت کو دوسرا مفہوم ہے۔
خدا کے واحد مالک و آقا ہونے سے لازم آتا ہے کہ انسان اس کے حلم کی اطاعت اور اس کے قانون کی پیروی کرے نہ خود اپناحکمران بنے اور نہ اس کے سوا کسی  دوسرے کی حاکمیت تسلیم کرے۔ یہ عبادت کا تیسرا مفہوم ہے۔