اس رکوع کو چھاپیں

سورة یونس حاشیہ نمبر۵۸

مطلب یہ  ہے کہ اللہ تعالیٰ جلد با ز نہیں ہے ۔ اس کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ جس وقت رسول کی دعوت کسی شخص یا گروہ کو پہنچی اُسی وقت جو ایمان لے آیا  بس وہ  تو  رحمت کا مستحق قرار پایا اور جس کسی نے اس کو ماننے سے انکا ر کیا یا ماننے میں تامل کیا اُس پر فورًا عذاب کا فیصلہ نافذ کر دیا گیا۔ اللہ کا قاعدہ یہ ہے کہ اپنا پیغام پہنچانے کے بعد وہ ہر فرد  کو اس کی انفرادی حیثیت کے مطابق، اور ہر گروہ اور قوم کو اس کی اجتماعی حیثیت کے مطابق، سوچنے سمجھنے اور سنبھلنے کے    لیے کافی وقت دیتا ہے ۔ یہ مہلت کا زمانہ  بسا اوقات صدیوں تک دراز ہوتا ہے اور اس با ت کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کس کو کتنی مہلت ملنی چاہیے۔ پھر جب وہ مہلت ، جو سراسر انصاف کے ساتھ اس کے لیے رکھی گئی تھی ، پوری ہو جاتی ہے اور وہ شخص یا گروہ اپنی باغیانہ روش سے باز نہیں آتا، تب اللہ تعالیٰ اس پر اپنا فیصلہ نافذ کرتا ہے ۔ یہ فیصلے کا وقت اللہ کی مقر ر کی ہوئی مدت سے نہ ایک گھڑی پہلے آسکتا ہے اور نہ وقت آجانے کے بعد ایک لمحہ کے لیے ٹل سکتا ہے۔